دلچسپ اور عجیب





میڈریڈ: دنیا بھر میں کئی ایسے مقامات ہیں جہاں خاص نسل یا مذہب کے لوگ ہی داخل ہوسکتے ہیں لیکن یونان کے قریب ایک ایسی ریاست ہے جہاں گزشتہ ایک ہزار سال سے خواتین اور ہر قسم کے مادہ جانوروں کے داخل ہونے پر پابندی عائد ہے۔
غیر ملکی ویب سائٹ کے مطابق جزیرہ نما یونان میں ’’ماؤنٹ ایتھوس‘‘ نامی پہاڑی ریاست 800 عیسوی سے آرتھوڈوکس مسیحیوں کے لئے ایک معتبر علاقہ سمجھا جاتا ہے، یہ ریاست ویٹی کن کی طرح اپنے معاملات نبھانے میں خودمختار ہے، ’’ماؤنٹ ایتھوس‘‘ میں دنیا بھر سے آرتھوڈوکس مسیحی راہبانہ زندگی گزارنے آتے ہیں، اس لئے یہاں ایسی صدیوں سے کئی ایسی روایات اور پابندیاں رائج ہیں جو دنیا کے کسی بھی ملک یا خطے میں نہیں۔
’’ماؤنٹ ایتھوس‘‘ میں کسی بھی شخص کے بلااجازت گھومنے پھرنے پر پابندی ہے، اس کے علاوہ اس علاقے میں ایک ہزار سال سے خواتین اور مادہ جانوروں کے داخل ہونے پر پابندی ہے تاہم حشرات اور پرندے اس پابندی سے مبرا ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس علاقے میں صدیوں سے کوئی عورت یا مادہ جانور داخل نہیں ہوسکا ۔






سعودی عرب میں مختلف عدالتوں نے احکامات کی خلاف ورزی کرنے پر 65 سے زائد شوہروں کو  2 دن سے 3 ماہ تک کی سزائیں سنائی ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق سعودی عدالتوں نے ان شہروں کو سزائیں دی ہیں جو عائلی معاملات میں اپنی بیویوں کے ساتھ تنازعات میں عدالتی فیصلوں پر عمل در آمد نہ کرنے کے مرتکب پائے گئے۔ عدالتی فیصلوں میں کہا گیا  کہ سزا پانے والے افراد نے اپنی بیویوں کو  روز مرہ کی ضروریات پوری کرنے سے متعلق عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی یا پھر بچوں کو  ان کی ماؤں سے ملوانے میں عدالتی فیصلو ں کی توہین کی۔
سعودی وزارت انصاف کے حکام کا کہنا ہے کہ  عدالتوں نے ایسے شوہروں کو سزائیں سنائیں جن کی موجودہ یا سابق بیویاں ان کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے مصائب اور مشکلات  میں مبتلا تھیں۔ حکام کا کہنا تھا کہ تمام افراد کو سزائیں دینے سے قبل انہیں پورا موقع دیا گیا کہ وہ عدالتی فیصلوں پر عمل  درآمد کریں۔




 اگر آپ اپنے کمپیوٹر کے کی بورڈ یا ٹچ سکرین موبائل فون کے کی پیڈ پر نظر ڈالیں تو حروف Qwerty اکٹھے لکھے نظر آئیں گے اور یہی وجہ ہے کہ اس کی پیڈ یا کی بورد کا نام ”کورٹی کی بورڈ“ ہے۔ کی بورڈ پر انگریزی حروف کو ABC.... کی ترتیب میں لکھنے کی بجائے اسی عجیب ترتیب میں کیوں لکھا جاتا ہے کہ ساری اے بی سی ہی الٹ پُلٹ ہوجائے؟ دراصل اس کی وجہ ٹائپ رائٹر کے موجد کرسٹوفر شولٹز کا وہ فیصلہ ہے جس نے ہاتھ سے لکھنے کی بجائے مشینی تحریر کو زندگی کا لازمی جزو بنادیا
کرسٹوفر شولٹزنے
شولٹز نے جب پہلا ٹائپ رائٹر Remington1 ایجاد کیا تو اس کے کی بورڈ پر حروف ABC کی ترتیب میں ہی لکھے گئے تھے اور انہیں دو قطاروں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ اس ترتیب کا مسئلہ یہ تھا کہ TH اور ST والی کی ایک دوسرے کے ساتھ آگئی اور جب انہیں تیزی سے دبایا جاتا تو ٹائپ رائٹر کے حروف چھاپنے والی باریک سلاخیں آپس میں پھنس جاتی تھیں۔ شولٹز نے اس مسئلے سے جان چھڑانے کیلئے حروف کو ایک نئی ترتیب دی جو کہ دراصل بہت ہی بے ترتیب تھی یعنی Qwerty ترتیب، مگر اس کا فائدہ یہ ہوا کہ اب ٹائپ رائٹر کی باریک سلاخیں پھنستی نہیں تھیں۔ کاروباری اداروں میں پروفیشنل ٹائپسٹ کئی دہائیوں تک اسی ٹائپ رائٹر کا استعمال کرتے رہے اور یہی وجہ تھی کہ جب ٹائپ رائٹر کی جگہ کمپیوٹر نے لے لی تو بھی یہی ترتیب جاری رہی اور پھر موبائل فون کا کی پیڈ بھی اسی ترتیب میں بنایا گیا۔ اگرچہ بعد میں کئی لوگوں نے مختلف قسم کے کی بورڈ بنانے کی کوشش کی جن میں سے Dvorak کی بورڈ نہایت آسان اور نمایاں ترین مثال ہے، مگر ان میں سے کوئی بھی مقبولیت میں Qwerty کا مقابلہ نہ کرسکا۔

0 comments:

Post a Comment