Saturday, June 2, 2018

پان کھا کر سرمہ کی تحریر پھر کھینچی تو کیا

پان کھا کر سرمہ کی تحریر پھر کھینچی تو کیا 
جب مرا خوں ہو چکا شمشیر پھر کھینچی تو کیا 
اے مہوس جب کہ زر تیرے نصیبوں میں نہیں 
تو نے محنت بھی پئے اکسیر پھر کھینچی تو کیا 
گر کھنچے سینہ سے ناوک روح تو قالب سے کھینچ 
اے اجل جب کھنچ گیا وہ تیر پھر کھینچی تو کیا 
کھینچتا تھا پاؤں میرا پہلے ہی زنجیر سے 
اے جنوں تو نے مری زنجیر پھر کھینچی تو کیا 
دار ہی پر اس نے کھینچا جب سر بازار عشق 
لاش بھی میری پئے تشہیر پھر کھینچی تو کیا 
کھینچ اب نالہ کوئی ایسا کہ ہو اس کو اثر 
تو نے اے دل آہ پر تاثیر پھر کھینچی تو کیا 
چاہیئے اس کا تصور ہی سے نقشہ کھینچنا 
دیکھ کر تصویر کو تصویر پھر کھینچی تو کیا 
کھینچ لے اول ہی سے دل کی عنان اختیار 
تو نے گر اے عاشق دلگیر پھر کھینچی تو کیا 
کیا ہوا آگے اٹھائے گر ظفرؔ احسان عقل 
اور اگر اب منت تدبیر پھر کھینچی توکیا

0 comments:

Post a Comment