Monday, June 18, 2018

ہار جا اے نگاہِ ناکارہ

ہار جا اے نگاہِ ناکارہ
گم افق میں ہوا وہ طیارہ
آہ وہ محملِ فضا پرواز
چاند کو لے گیا ہے سیارہ
صبح اس کو وداع کر کے میں
نصف شب تک پھرا ہوں آوارہ
سانس کیا ہیں کہ میرے سینے میں
ہر نفس چل رہا ہے اک آرا
کچھ کہا بھی جو اس سے حال تو کب؟
جب تلافی رہی، نہ کفّارہ
کیا تھا آخر مرا وہ عشق عجیب
عشق کا خوں، کہ عشقِ خوں خوارہ
ناز کو جس نے اپنا حق سمجھا
کیا تمہیں یاد ہے وہ بے چارہ؟
چاند ہے آج کچھ نڈھال نڈھال
کیا بہت تھک گیا ہے ہرکارہ
اس مسلسل شبِ جدائی میں
خون تھوکا گیا ہے مہ پارہ
ہو گئی ہے مرے سفر کی سحر
کوچ کا بج رہا ہے نقارہ
جون ایلیا

0 comments:

Post a Comment