ھجوم شہر تو بس نظارہ دیکھتا رھا
ڈوبنے والا دیر تک کنارہ دیکھتا رھا
کسی کی دسترس میں سبھی چاند تھے
کسی کا مقدر اک ستارہ دیکھتا رھا
بارشیں تو کسی اور آنگن کا مقدر ٹہریں
مدت سے اک شخص ابر آوارہ دیکھتا رھا
اک میرا ھی حال برا نہیں شرف دیدار کے بعد
جس نے بھی اسے دل میں اتارا دیکھتا رھا
خالد یوسف
0 comments:
Post a Comment