تو کیا یہ دل سے محبت کا اعتراف نہیں
کسی بھی بات پہ اب تجھ سے اختلاف نہیں
خدا خبر کہ یہ دنیا ہمیں کہاں رکھے
ہمارے دل میں محبت بھی واشگاف نہیں
حروف _ خیر کی خاطر لڑے ہوۓ دشمن
ہمارا قتل قبیلے کو بھی معاف نہیں
میں جانتا تھا بچھڑنا ہے ایک دن آخر
سو تیرا چھوڑنا ایسا بھی انکشاف نہیں
میں کم نصیب خسارے اٹھا رہا ہوں ابھی
وگرنہ تیری محبت سے انحراف نہیں
دیے جلانے کی کوشش گناہ ٹھہری ہے
کوئی نہیں ہے جو میثم مرے خلاف نہیں
میثم علی آغا
0 comments:
Post a Comment