Saturday, March 14, 2015

میثم علی آغا

تو کیا یہ دل سے محبت کا اعتراف نہیں
کسی بھی بات پہ اب تجھ سے اختلاف نہیں
خدا خبر کہ یہ دنیا ہمیں کہاں رکھے
ہمارے دل میں محبت بھی واشگاف نہیں
حروف _ خیر کی خاطر لڑے ہوۓ دشمن
ہمارا قتل قبیلے کو بھی معاف نہیں
میں جانتا تھا بچھڑنا ہے ایک دن آخر
سو تیرا چھوڑنا ایسا بھی انکشاف نہیں
میں کم نصیب خسارے اٹھا رہا ہوں ابھی
وگرنہ تیری محبت سے انحراف نہیں
دیے جلانے کی کوشش گناہ ٹھہری ہے
کوئی نہیں ہے جو میثم مرے خلاف نہیں
میثم علی آغا

0 comments:

Post a Comment