Saturday, April 21, 2018

Image may contain: 3 people, text


ایک زمین
علامّہ مُحمّد اقبالؒ
مولانا ظفرؔؒ علی خان
رحمت الہٰی برقؔ اعظمیؒ
۔۔۔۔۔

نِگاہء فقر میں شانِ سِکندری کیا ہے
خِراج کی جو گدا ہو وہ قیصری کیا ہے

بُتوں سے تُجھ کو اُمّیدیں خُدا سے نومیدی
مُجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے

فلک نے اُن کو عطا کی ہے خواجگی کہ جنھیں
خبر نہیں روِشِ بندہ پروری کیا ہے

فقط نِگاہ سے ہوتا ہے فیصلہ دِل کا
نہ ہو نِگاہ میں شوخی تو دِلبری کیا ہے

اِسی خطا سے عتابِ ملُوک ہے مجھ پر
کہ جانتا ہُوں مآلِ سِکندری کیا ہے

کِسے نہیں ہے تمنائے سروری لیکِن
خودی کی موت ہو جس میں وہ سروری کیا ہے

خوش آگئی ہے جہاں کو قلندری میری
وگرنہ شعر مِرا کیا ہے شاعری کیا ہے۔۔۔!

۔۔۔۔۔

جناں کی حُور ہے کیا قاف کی پری کیا ہے
بُتانِ ہند سے سیکھیں کہ دِلبری کیا ہے

یہ نُکتہ زادہء توحید ہی کرے گا حل
کلاہ داری و آئینِ سروری کیا ہے

قبا ہو خرقہ کے نیچے تو اُن کو ہو معلُوم
کہ پارسائ کیا ہے قلندری کیا ہے

مہاسبھائیوں سے کہہ رہے تھے گاندھی جی
مُنافقت نہیں جِس میں وہ لِیڈری کیا ہے

ہو لاگ لیگ سے لیکِن ہو کانگرس سے لگاؤ
بتاؤ تو بَجُز اِس کے گورنری کیا ہے

کسی بہانے سے شیخ و برہمن مِل جائیں
تو مغربی صنموں کی فسُونگری کیا ہے

سُخنوری میں نظیریؔ نہیں ہے میری نظیر
مِرے مُقابلہ میں آج انوری کیا ہے۔۔۔!

۔۔۔۔۔

نہ ہو جو رُوحِ سُخن وہ سُخنوری کیا ہے
پرکھ سکے جو نہ جوہر وہ جوہری کیا ہے

نِگاہِ فقر میں یہ جنگِ زرگری کیا ہے
قلندری ہو میسّر تو قیصری کیا ہے

پہنچ کے قبر میں عِبرت کا آئینہ بنا
سِواۓ اِس کے مآلِ سکندری کیا ہے

مِلے کِسے دُر مقصد بغیر غوّاصی
مُجھے یہ فاصلہ چرخِ چنبری کیا ہے

جمالِ یار کے اِک پَرتَوِ حسیں کے سِوا
تجلّی رُخِ خورشید خاوری کیا ہے

بلند بانگ دَعاوی غلط ہیں سر تا سر
جو رُخ نہیں سُوۓ منزِل تو رہبری کیا ہے

شفق میں دیکھ شہیدوں کے خُون رنگ کی سُرخی
حِنا کے رنگ سے اِس کی برابری کیا ہے

غلط نہیں ہے مساوات کا اگر دعویٰ
تو پِھر آپ کا احساسِ برتری کیا ہے

نہ ہو جو دِل میں محبّت تو دِلدِہی کیسی
” نہ ہو نِگاہ میں شوخی تو دِلبری کیا ہے“

نبیﷺ کے دوش کی رِفعت کا عِلم ہے جِس کو
بتاۓ گا وہی معراجِ حیدری کیا ہے

خُدا سے برقؔ تعلُّق نہیں ہے جِس دِل کا
وہ خاک جانے بھلا بندہ پروری کیا ہے۔۔۔!

0 comments:

Post a Comment