Tuesday, January 30, 2018

ہم نے یہ عہد کیا ہے کہ محبت لکھنا


ہم نے یہ عہد کیا ہے کہ محبت لکھنا

زندگی بھر کسی انساں سے نہ نفرت لکھنا
ان کو چاہا تو عجب شان سے چاہا ہم نے
بس انہیں سوچا ہے تاعمر قیامت لکھنا
کچھ ہنر آ نہ سکا مدح سرائی کا ہمیں
اور آیا تو روایت سے بغاوت لکھنا
رہبرِ قوم ملے کیسے ہمیں واہ رے نصیب
,, اور سب بھول گئے حرفِ صداقت لکھنا,,
سر میں سودا لئے پھرتے رہے در در یارو!
الغرض سیکھ گئے نسخۂ وحشت لکھنا
ان دنوں شہر کے لوگوں کا چلن ایسا ہوا
چور ہیں جو بھی انہیں صاحبِ ثروت لکھنا
الاماں بیٹھے ہیں مسند پہ یہ کیسے حاکم
جن کی خصلت ہی نہیں لوگوں کی خدمت لکھنا
ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں کب سے یارو!
کون پوری کرے حاجت کیا شکایت لکھنا
ان سے رکھا نہ گیا کچھ بھی محبت کا بھرم
خاک اب خط میں انہیں جانِ محبت لکھنا
ہاتھ میں رکھا ہے بس ہم نے قلم کا ہتھیار
پاس اپنے ہے یہی حرف کی طاقت لکھنا
زندگی بھر ہمیں شہزاد کہاں چین ملا
کاش آجاتا ہمیں غم کو بھی راحت لکھنا

 ضیاء شہزاد

0 comments:

Post a Comment