Wednesday, January 31, 2018

مِرا دیوانگی پر اس قدر مغرُور ہو جانا


مِرا دیوانگی پر اس قدر مغرُور ہو جانا
کہ رفتہ رفتہ حدِِّ آگہی سے دُور ہو جانا



پتہ دیتا ہے گُمراہیِ رہگیرِ محبت کا
بِچھڑنا اور بِچھڑ کر قافلے سے دُور ہو جانا



کہیں دنیائے اُلفت کو تہہ و بالا نہ کرڈالے
غرُورِ حُسن کے آئین کا دستُور ہو جانا



ازل سے تیرہ بخت عِشق کے حصے میں آیا ہے
شبِ غم دِل کا جل جل کر چراغِ طُور ہو جانا



مِری دانستِ ناقص میں کمالِ خود نُمائی ہے
زمیں سے آسماں تک آپ کا مشہُور ہو جانا



کسی کا جشنِ آزادی منانا ہے بہت آسان
مگر دُشوار ہے غارت گرِ جمہُور ہو جانا



رگوں کا خون رفتہ رفتہ ٹھنڈا ہو چلا میکشؔ
مِرے دردِ جِگر کو آگیا کافُور ہو جانا۔۔۔!

میکشؔ ناگپوری

0 comments:

Post a Comment