Tuesday, January 30, 2018

احمد ندیم قاسمی


احمد ندیم قاسمی
ہر لمحہ اگر گریز پا ہے
تُو کیوں مرے دل میں بس گیا ہے


چلمن میں گلاب کھِل رہا ہے
یہ تُو ہے کہ شوخیء صبا ہے


میں نے تجھے دیکھا جب سے پیارے
ہر چیز پہ، پیار آ رہا ہے


میری تیرے کہے سے چپ ہوں لیکن
چپ بھی تو بیانِ مدعا ہے


ہر دیس کی اپنی اپنی بولی
صحرا کا سکوت بھی صدا ہے


اک عمر کے بعد مسکرا کر
تُو نے تو مجھے رُلا دیا ہے


اُس وقت کا میں حساب کیا دوں
جو تیرے بغیر کٹ گیا ہے


رونے کو اب اشک بھی نہیں ہیں
یا عشق کو صبر آ گیا ہے


اب کس کی تلاش میں ہیں جھونکے
میں نے تو دیا بُجھا دیا ہے


کچھ کھیل نہیں ہے عشق کرنا
یہ زندگی بھر کا رت جگا ہے

0 comments:

Post a Comment