Saturday, January 31, 2015

منظر بھوپالی

ان کو آنسو بھی جو مل جائیں تو مسکاتی ہیں
بٹیاں تو بڑی معصوم ہیں جذباتی ہیں


اپنی خدمت سے اُتر جاتی ہیں دل میں سب کے
ہر نئی نسل کو تہذیب یہ سکھلاتی ہیں

ان سے قائم ہے تقدس بھی ہمارے گھر کا
صبح کو اپنی نمازوں سے یہ مہکاتی ہیں

لوگ بیٹوں سے ہی رکھتے ہیں توقع لیکن
بٹیاں اپنی برے وقت میں کام آتی ہیں

بٹیاں ہوتی ہیں پُرنور چراغوں کی طرح
روشنی کرتی ہیں جس گھر میں چلی جاتی ہیں

اپنی سسرال کا ہر زخم چھپا لیتی ہیں
سامنے ماں کے جب آتی ہیں تو مسکاتی ہیں

بٹیوں کی ہے زمانے میں انوکھی خوشبو
یہ وہ کلیاں ہیں جو صحرا کو بھی مہکاتی ہیں

ایک بیٹی ہو تو کھل اُٹھتا ہے گھر کا آنگن 
گھر وہی ہوتا ہے پر رونقیں بڑھ جاتی ہیں

فاطمہ زہرا کی تعظیم کو اُٹھتے تھے رسول
محترم بٹیاں اس واسطے کہلاتی ہیں


اپنے بابا کے کلیجے سے لپٹ کر منظر
زندگی جینے کا احساس دلا جاتی ہیں

0 comments:

Post a Comment