Saturday, January 31, 2015

انور جاوید ہاشمی

غروروتمکنت وشوق میں، جو تن کے گئے
دریدہ رُوح ہوئی، اور لباس تن کے گئے


عجیب طور سے ہم مبتلائے عشق ہوئے
گلی میں یار کی، ا کثر فقیر بن کے گئے

نہ مانی دل نےکوئی بات، لاکھ سمجھایا
کہ وہ زمانے میاں قیس وکوہکن کے گئے

رہے کہاں، وہ پرانے عزیز دوست سبھی
جو ہمکلام ہمارے تھے انجمن کے، گئے


بجزمذاق، کوئی ماحصل نہ دیکھو گے
قرینے ہاتھ سے گر، ہاشمی سخن کے گئے

0 comments:

Post a Comment