Saturday, January 31, 2015

پروازؔ جالندھری

جن کے ہونٹوں پہ ہنسی پاؤں میں چھالے ہوں گے
ہاں وہی لوگ تمہیں ڈھونڈنے والے ہوں گے


مے برستی ہے، فضاؤں پہ نشہ طاری ہے
میرے ساقی نے کہیں جام اچھالے ہوں گے

شمع وہ لائے ہیں ہم جلوہ گہِ جاناں سے
اب دو عالم میں اجالے ہی اجالے ہوں گے

جن کے دل پاتے ہیں آسائشِ ساحل سے سکوں
اِک نہ اک روز طلاطم کے حوالے ہوں گے

ہم بڑے ناز سے آئے تھے تیری محفل میں
کیا خبر تھی لبِ اظہار پہ تالے ہوں گے


اُن سے مفہومِ غمِ زیست ادا ہو شاید
اشک جو دامنِ مژگاں نے سنبھالے ہوں گے


پروازؔ جالندھری

0 comments:

Post a Comment