Wednesday, November 26, 2014

مغنی تبسم



چڑھے ہوئے تھے جو دریا اتر گئے اب تو
محبتوں کے زمانے گزر گئے اب تو
نہ آ ہٹیں ہیں نہ دستک نہ چاپ قدموں کی 
نواح جاں سے صدا کے ہنر گئے اب تو 
صبا کے ساتھ گئی بوئے پیرہن اس کی 
زمیں کی گود میں گیسو بکھر گئے اب تو 
مسافتیں ہیں کڑی دست نا رسائی کی 
تمام راستے دل میں ٹھہر گئے اب تو 
بسا لے جا کے کہیں تو بھی گوشہ ءحرماں 
جو تیرے چاہنے والے تھے مر گئے اب تو 

مغنی تبسم

0 comments:

Post a Comment