کبھی وسوسوں کا ہجوم ہے ، کبھی اضطراب نماز میں
کبھی وسوسوں کا ہجوم ہے ، کبھی اضطراب نماز میں
میں سکون دل کی تلاش میں ہوں تری جناب نماز میں
مرے چشم و دل میں نہیں نمی ، مری ذات میں ہے بڑی کمی
ہے یہی کھٹک مجھے دائمی ، میں ہوں آب آب نماز میں
بنیں اشک تیرے گہر میاں ، ہو دعاؤں میں بھی اثر میاں
پہ سمجھ کے پچھلے پہر میاں ، تو پڑھے کتاب نماز میں
نہ حیات ہے نہ حرارتیں ، نہ خشوع ہی کی علامتیں
تو خدا کے واسطے لے کے آ ، کوئی انقلاب نماز میں
فقط اس کو رسم کہن نہ جان ، فقط اس کو ورزش تن نہ جان
یہ ہے راز ناز و نیاز بھی ، نہیں صرف ثواب نماز میں
نہ مجھے ہے دعویٰ بندگی ، نہ تو کوئی غرّہ عاجزی
پہ خدا کا شکر کہ پانچ وقت ، ہوں تری جناب نماز میں
وہ جو ایک قول ثقیل ہے ، بنا ایک حرف مبیں وہی
بہ طفیل حسن طلب مری ، وہ اٹھے حجاب نماز میں
خلیل الرحمٰن چشتی
0 comments:
Post a Comment