اس سے پہلے کہ تو مجھ سے جدا ہو جائے
یہ جان کیوں نہ تجھ پہ فدا ہو جائے
ہر لمحہ تجھے محسوس کرو ہر رنگ میں دیدار تیرا
مذہب عشق میں صنم خدا ہو جائے
جنم لے رہی ہے حجابوں میں جو اضطراب محبت
سر عام اب اس عشق کی ابتداء ہو جائے
نہیں ہے مکمل ایماں نارو نوری کا
جب تک نہ آدم خاکی کو سجدا ہو جائے
0 comments:
Post a Comment