پھر ساون رت کی پون چلی تم یاد آئے
پھر پتوں کی پازیب بجی تم یاد آئے
پھر کونجیں بولیں گھاس کے ہرے سمندر میں
رت آئی پیلے پھولوں کی تم یاد آئے
پھر کاگا بولا گھر کے سونے آنگن میں
پھر امرت رس کی بوند پڑی تم یاد آئے
پہلے تو میں چیخ کے رویا اور پھر ہنسنے لگا
بادل گرجا بجلی چمکی تم یاد آئے
دن بھر تو میں دنیا کے دھندوں میں کھویا رہا
جب دیواروں سے دھوپ ڈھلی تم یاد آئے
ناصر کاظمی
پتّھر کا وہ شہر بھی کیا تھا
شہر کے نیچے شہر بسا تھا
پیڑ بھی پتّھر، پُھول بھی پتّھر
پتّا پتّا پتّھر کا تھا
چاند بھی پتّھر، جھیل بھی پتّھر
پانی بھی پتّھر لگتا تھا
لوگ بھی سارے پتّھر کے تھے
رنگ بھی اُن کا پتّھر سا تھا
پتّھر کا اک سانپ سنہرا
کالے پتّھر سے لپٹا تھا
پتّھر کی اندھی گلیوں میں
میں تجھے ساتھ لیے پھرتا تھا
گونگی وادی گُونج اُٹھتی تھی
جب کوئی پتّھر گِرتا تھا
ناصر کاظمی
پتّھر کا وہ شہر بھی کیا تھا
شہر کے نیچے شہر بسا تھا
پیڑ بھی پتّھر، پُھول بھی پتّھر
پتّا پتّا پتّھر کا تھا
چاند بھی پتّھر، جھیل بھی پتّھر
پانی بھی پتّھر لگتا تھا
لوگ بھی سارے پتّھر کے تھے
رنگ بھی اُن کا پتّھر سا تھا
پتّھر کا اک سانپ سنہرا
کالے پتّھر سے لپٹا تھا
پتّھر کی اندھی گلیوں میں
میں تجھے ساتھ لیے پھرتا تھا
گونگی وادی گُونج اُٹھتی تھی
جب کوئی پتّھر گِرتا تھا
ناصر کاظمی
0 comments:
Post a Comment