Sunday, November 30, 2014

انشا اللہ خان انشا


مجھے کیوں نہ آوے ساقی نظر آفتاب الٹا

کہ پڑا ہے آج خُم میں قدحِ شراب الٹا



عجب الٹے ملک کے ہیں اجی آپ بھی کہ تُم سے
کبھی بات کی جو سیدھی تو ملا جواب الٹا



چلے تھے حرم کو رہ میں، ہوئے اک صنم کے عاشق
نہ ہوا ثواب حاصل، یہ ملا عذاب الٹا



یہ شب گذشتہ دیکھا کہ وہ خفا سے کچھ ہیں گویا
کہیں حق کرے کہ ہووے یہ ہمارا خواب الٹا



یہ عجیب ماجرا ہے کہ بروزِ عیدِ قرباں
وہی ذبح بھی کرے ہے، وہی لے ثواب الٹا



کھڑے چُپ ہو دیکھتے کیا، مرے دل اجڑ گئے کو
وہ گنہہ تو کہہ دو جس سے یہ وہ خراب الٹا



غزل اور قافیوں میں نہ کہے سو کیونکے انشا
کہ ہوا نے خود بخود آ، ورقِ کتاب الٹا




چشم و ادا و غمزہ، شوخی و ناز، پانچوں
دُشمن ہیں میرے جی کے، بندہ نواز! پانچوں
.
کیا رنگِ زرد و گریہ ، کیا ضعف و درد و افغاں
افشا کریں ہیں مِل کر میرا یہ راز، پانچوں
.
نارِ فراق سے ہے، جوں شمع، دِل کو ہر شب
احراق و داغ و گریہ ، سوز و گداز، پانچوں
.
دیکھا ہے جب سے تجھ کو، چھوڑا ہے زاہدوں نے
تقویٰ و ذکر و زہد و صوم و نماز، پانچوں
.
آرام و صبر و طاقت ہوش و حیا کہاں پھر
لے ساتھ دل کے یہ بھی، اے عشوہ ساز، پانچوں
.
فرہاد و قیس و وامق، محمود و ماہ رُو بھی
رکھ بار مجھ پہ سوویں، ہوں پا دراز، پانچوں
.
ہیں تیرے در پہ آ کر ہر ایک سر بسجدہ
لیلیٰ و مہر و عذرا، شیریں، ایاز، پانچوں
.
مت پُوچھ کارِ انشا ہجر و وصال میں کچھ
صبر و جنون و وحشت ،عجز و نیاز، پانچوں





0 comments:

Post a Comment