Thursday, November 27, 2014

اقبال اشعر


دکن کے ولی نے مجھے گودی میں کھلایا 
سودا کے قصیدوں نے میرا حسن بڑھایا 
ہے میر کی عظمت کہ مجھے چلنا سکھایا 
میں داغ کے آنگن میں کھلی بن کے چنبیلی 

غالب نے بلندی کا سفر مجھ کو سکھایا 
حالی نے مروت کا سبق یاد دلایا
اقبال نے آئینۂ حق مجھ کو دکھایا
مومن نے سجائی میرے خوابوں کی حویلی 

ہے ذوق کی عظمت کہ دیے مجھ کو سہارے 
چک بست کی الفت نے میرے خواب سنوارے 
فانی نے سجائے میری پلکوں پہ ستارے
اکبر نے رچائی میری بے رنگ ہتھیلی 

کیوں مجھ کو بناتے ہو تعصب کا نشانہ 
میں نے تو کبھی خود کو مسلماں نہیں مانا 
دیکھا تھا کبھی میں نے بھی خوشیوں کا زمانہ
اپنے ہی وطن میں ہوں مگر آج اکیلی

0 comments:

Post a Comment