Wednesday, November 26, 2014

میر وزیر علی صبا لکھنوی



آپ ہی اپنے ذرا جور و ستم کو دیکھیں
ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہو گی

جانِ جاں ظلم ہے خاطر شکنی عاشق کی
کعبہء دل کو جو توڑو گے تو بدعت ہو گی

حال انجام کا آغاز میں معلوم نہ تھا
کیا سمجھتے تھے، محبت میں مصیبت ہو گی

اے صنم وصل ترا مجھ کو میسر ہو گا
کچھ اگر عشقِ مجازی کی حقیقت ہو گی

(میر وزیر علی صبا لکھنوی)

0 comments:

Post a Comment