Thursday, November 27, 2014

ابن انشاء



ہم گُھوم چکے بَستی بَن میں

اِک آس کی پھانس لیے مَن میں
کوئی ساجن ہو، کوئی پیارا ہو
کوئی دیپک ہو، کوئی تارا ہو
جب جیون رات اندھیری ہو
اِک بار کہو تم میری ہو

جب ساون بادل چھائے ہوں
جب پھاگن پُول کِھلائے ہوں
جب چندا رُوپ لُٹا تا ہو
جب سُورج دُھوپ نہا تا ہو
یا شام نے بستی گھیری ہو
اِک بار کہو تم میری ہو

ہاں دل کا دامن پھیلا ہے
کیوں گوری کا دل مَیلا ہے
ہم کب تک پیت کے دھوکے میں
تم کب تک دُور جھروکے میں
کب دید سے دل کو سیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو

کیا جھگڑا سُود خسارے کا
یہ کاج نہیں بنجارے کا
سب سونا رُوپ لے جائے
سب دُنیا، دُنیا لے جائے
تم ایک مجھے بہتیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو

ابن انشاء



انشا جي اٹھو اب کوچ کرو، اس شہر ميں جي کو لگانا کيا
وحشي کو سکوں سےکيا مطلب، جوگي کا نگر ميں ٹھکانا کيا

اس دل کے دريدہ دامن کو، ديکھو تو سہي سوچو تو سہي
جس جھولي ميں سو چھيد ہوئے، اس جھولي کا پھيلانا کيا

شب بيتي، چاند بھي ڈوب چلا، زنجير پڑي دروازے پہ
کيوں دير گئے گھر آئے، سجني سے کرو گے بہانا کيا

پھر ہجر کي لمبي رات مياں، سنجوگ کي تو يہي ايک گھڑي
جو دل ميں ہے لب پر آنے دو، شرمانا کيا گھبرانا کيا

اس حسن کے سچے موتي کو ہم ديکھ سکيں پر چھو نا سکيں
جسے ديکھ سکيں پر چھو نہ سکيں وہ دولت کيا وہ خزانہ کيا

جب شہر کے لوگ نہ رستا ديں، کيوں بن ميں نہ جا بسرام کرے
ديوانوں کي سي نہ بات کرے تو اور کرے ديوانہ کيا

ابن انشاء



یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں 
تم انشا جی کا نام نہ لو کیا انشا جی سودائی ہیں 
ہیں لاکھوں روگ زمانے میں ، کیوں عشق ہے رسوا بیچارا 
ہیں اور بھی وجہیں وحشت کی ، انسان کو رکھتیں دکھیارا 
ہاں بے کل بےکل رہتا ہے ، ہو پیت میں جس نے جی ہارا 
پر شام سے لے کر صبح تلک یوں کون پھرے گا آوارہ 
یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں 
تم انشا جی کا نام نہ لو کیا انشا جی سودائی ہیں 
یہ بات عجیب سناتے ہو ، وہ دنیا سے بے آس ہوئے 
اک نام سنا اور غش کھایا ، اک ذکر پہ آپ اداس ہوئے 
وہ علم میں افلاطون سنے، وہ شعر میں تلسی داس ہوئے 
وہ تیس برس کے ہوتے ہیں ، وہ بی-اے،ایم-اے پاس ہوئے 
یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں 
تم انشا جی کا نام نہ لو کیا انشا جی سودائی ہیں 
گر عشق کیا ہے تب کیا ہے، کیوں شاد نہیں آباد نہیں 
جو جان لیے بن ٹل نہ سکے ، یہ ایسی بھی افتاد نہیں 
یہ بات تو تم بھی مانو گے، وہ قیس نہیں فرہاد نہیں 
کیا ہجر کا دارو مشکل ہے؟ کیا وصل کے نسخے یاد نہیں؟ 
یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں 
تم انشا جی کا نام نہ لو کیا انشا جی سودائی ہیں 
وہ لڑکی اچھی لڑکی ہے، تم نام نہ لو ہم جان گئے 
وہ جس کے لانبے گیسو ہیں، پہچان گئے پہچان گئے 
ہاں ساتھ ہمارے انشا بھی اس گھر میں تھے مہمان گئے 
پر اس سے تو کچھ بات نہ کی، انجان رہے، انجان گئے 
یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں 
تم انشا جی کا نام نہ لو کیا انشا جی سودائی ہیں 
جو ہم سے کہو ہم کرتے ہیں، کیا انشا کو سمجھانا ہے؟ 
اس لڑکی سے بھی کہہ لیں گے ، گو اب کچھ اور زمانہ ہے 
یا چھوڑیں یا تکمیل کریں ، یہ عشق ہے یا افسانہ ہے؟ 
یہ کیسا گورکھ دھندا ہے، یہ کیسا تانا بانا ہے ؟ 
یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں 
تم انشا جی کا نام نہ لو کیا انشا جی سودائی ہیں







0 comments:

Post a Comment