Sunday, November 30, 2014

کلیم عثمانی



رات پھیلی ہے تیرے ، سرمئی آنچل کی طرح 
چاند نکلا ہے تجھے ڈھونڈنے ، پاگل کی طرح 

خشک پتوں کی طرح ، لوگ اُڑے جاتے ہیں 
شہر بھی اب تو نظر آتا ہے ، جنگل کی طرح 

پھر خیالوں میں ترے قُرب کی خوشبو جاگی
پھر برسنے لگی آنکھیں مری ، بادل کی طرح 

بے وفاؤں سے وفا کرکے ، گذاری ہے حیات 
میں برستا رہا ویرانوں میں ، بادل کی طرح 

0 comments:

Post a Comment