Friday, November 28, 2014

تسنیمؔ کوثر



معیار اپنا ہم نے گِرایا نہیں کبھی
جو گِر گیا نظر سے وہ بھایا نہیں کبھی

حِرص و ہوس کو ہم نے بنایا نہیں شِعار
اور اپنا اِعتبار گنوایا نہیں کبھی

ہم آشنا تھے موجوں کے برہم مزاج سے
پانی پہ کوئی نقش بنایا نہیں کبھی

اِک بار اُسکی آنکھوں میں دیکھی تھی بے رخی
پھر اس کے بعد یاد وہ آیا نہیں کبھی

تنہائیوں کا راج ہے دل میں تمہارے بعد
ہم نے کسی کو اس میں بسایا نہیں کبھی

تسنیمؔ جی رہے ہیں بڑے حوصلے کے ساتھ
ناکامیوں پہ شور مچایا نہیں کبھی

0 comments:

Post a Comment