Thursday, November 27, 2014

عثمان جمال



چھن گیا مجھ سے یہاں ہر ایک منظر دیکھنا
میرے اپنے ہیں مرے رستے کے پتھر دیکھنا

میری چاہت کا تمہیں بھی تب یقین آجائے گا
مشکلوں میں تم کبھی مجھ کو بلا کر دیکھنا

میں تمھارا ساتھ دوں گا اس طرح جانِ وفا
ساتھ دے جیسے کہ ساحل کا سمندردیکھنا

تم جو آئے چاہتوں کے پھول دل میں کھل گئے
پھر مرے دل کی زمیں اب ہو نہ بنجر دیکھنا

بھول جاو گے جہاں کی تم بھی ساری لذتیں
تم کسی کے عشق میں خود کو گنواکر دیکھنا

دور منزل راہ مشکل ہیں لٹیرے ہر طرف
لٹ رہا ہے قافلہ اے میرے رہبر دیکھنا

جاگنے دو قوم کو اپنی ذرا عثمان تم
گڑگڑائے گا یہاں پر ہر ستمگر دیکھنا

0 comments:

Post a Comment