Sunday, November 30, 2014

سلیم کوثر


خود کو کردار سے اوجھل نہیں ہونے دیتا
وہ کہانی کو مکمل نہیں ہونے دیتا

سنگ بھی پھینکتا رہتا ہے کہیں ساحل سے
اور پانی میں ہلچل نہیں ہونے دیتا

دھوپ بھی چھاؤں بھی رکھتا ہے سروں پر لیکن 
آسمان پر کبھی بادل نہیں ہونے دیتا 

روز ایک لہر اٹھا لاتا ہے بے خوابی میں
اور پلکوں کو کو بھی بوجھل نہیں ہونے دیتا 

پھول ہی پھول کہلاتا ہے سرِ شاخِ وجود
اور خوشبو کو مسلسل نہیں ہونے دیتا 

عالمِ ذات میں درویش بنا دیتا ہے 
عشق انسان کو پاگل نہیں ہونے دیتا 

0 comments:

Post a Comment