Saturday, November 29, 2014

عبد المجید سالک


چراغ زندگی ہوگا فروزاں' ہم نہیں‌ ہوں گےچمن میں آئے گی فصلِ بہاراں'ہم نہیں‌ ہوں گےجئیں گے جو' وہ دیکھیں گے بہاریں زلفِ جاناں کیسنوارے جائیں گے گیسوئے دوارں' ہم نہیں‌ ہوں گےجوانو' اب تمہارے ہاتھ میں تقدیرِ عالم ہےتمہیں ہوگے فروغِ بزمِ امکاں' ہم نہیں‌ ہوں گےہمارے ڈوبنے کے بعد ابھریں گے نئے تارےجبینِ دہر پر جھٹکے گی افشاں' ہم نہیں‌ ہوں گےنہ تھا اپنی ہی قسمت میں طلوعِ مہر کا جلوہسحر ہوجائے گی شامِ غریباں' ہم نہیں‌ ہوں گےاگر ماضی منور تھا کبھی تو ہم نہ تھے حاضرجو مستقبل کبھی ہوگا درخشاں' ہم نہیں‌ ہوں گےہمارے دور میں ڈالیں خرد نے الجھنیں لاکھوںجنوں کی مشکلیں جب ہوں گی آساں' ہم نہیں‌ ہوں گےکہیں ہم کو دکھادو اک کرن ہی ٹمٹماتی سےکہ جس دن جگمگائے گا شبستاں' ہم نہیں‌ ہوں گےہمارے بعد ہی خونِ شہیداں رنگ لائے گایہی سرخی بنے گی زیبِ عنواں' ہم نہیں‌ ہوں گے

0 comments:

Post a Comment